Jump to content

User:اسامہ مجاہد

From Wikipedia, the free encyclopedia

روزہ اور مومنین کے فلسفے

ہمارے روزے اور غیر روزے میں بس اتنا فرق ہے کہ دن کے کام رات کو اور رات کے کام دن کو منتقل کر دیتے ہیں مطلب غیر رمضان میں دن کو کھانا پینا جاگنا رات کو سونا جبکہ رمضان میں رات کو کھانا پینا دن میں سونا باقی وہی پیٹ بھر کر کھانا پینا رنگ برنگ ڈشز بنانا میں یہ سوچتا ہوں کہ اس میں کسی امیر کو فقیر کی بھوک کا احساس کیسے ہوگا اچھا کسی امیر کو تو احساس ہو بھی جائے تو فقیر کو کیا ہوگا فقیر تو پہلے سے بھوکا ہے اس کیلئے کیا حکمت ہے رمضان میں فقیر روزہ رکھ کر کیا محسوس کریگا وہ تو پہلے سے غذائی قلت کا شکار ہے خوراک کی قلت محسوس کر رہا ہے ایک اور بات جو صحت کے بارے میں مومنین بتا رہے ہیں کہ روزہ رکھنے سے معدے کو آرام ملتا ہے جسم میں فریز شدہ نمکیات کولیسٹرول وغیرہ کلوریز کی شکل میں خارج ہوتے ہیں چلو مان لیا یہ تو امیروں کیلئے جو ضرورت سے زیادہ خوراک کھاتے ہیں پر غریبوں کے معدے کو کیا فایدہ جس میں سرے سے کولیسٹرول نہ ہو جس کا جسم پہلے سے پروٹین کا محتاج ہو وٹامن بی سی ڈی کا محتاج ہو کیلشیم میگنیشیم کا محتاج ہو اسکے صحت کو روزے سے کیا فایدہ اچھا بات معدے کا آرام کا غریب و امیر دونوں کا مان لیتے ہیں کہ روزہ رکھنے سے دونوں کو معدہ کو آرام ملتا ہے اگر چہ آرام بلکل بھی نہیں ملتا ایک مسلمان رمضان کے مہینے میں غیر رمضان سے ذیادہ کھاتا ہے اور اچھا کھاتا ہے چلو مان لیا معدے کے آرام کا مان لیتے ہیں پر کس لحاظ سے چودہ گھنٹے پانی نہ پینا صحت کیلئے سود مند ہے چلو امیر تو اے سی کے نیچے بھی روزہ رکھ لیگا کم از کم ڈیوٹی تو آرام دہ ہوگی سکون سے کرلیگا مجھے یہ بتائیں کہ ایک غریب مزدور جس کا چولہا یومیہ دہاڑی کے بغیر نہیں جلتا جس کو ہر حال میں دہاڑی مزدوری کرنی ہے کس طب کس منطق میں اسکے لئے کام کاج مزدوری کیساتھ چودہ گھنٹے بغیر پانی پئے رہنا روزہ رکھنا مفید ہے عجیب عجیب فلسفے ہیں جو منبروں سے لیکر دکانوں گاڑیوں میں بیٹھے لوگ جاڑتے رہتے ہیں چودہ سو سالوں سے مسلمان روزے رکھ رہے ہیں کتنے امیر مسلمانوں کو غریب کا احساس ہوا اور کتنے ارب پتی مسلمانوں نے روزے کی برکت سے اپنا پیسہ اٹھاکر غریبوں میں بانٹ دیا کتنے امیر مسلمانوں نے اپنے پڑوس میں غریب کو کہا کہ بس ڈیوٹی پر نہ جاؤ اس مہینہ کا خرچہ میرے ذمے ہے یہ سب اپنی طرف سے بنائی گئی باتیں ہیں روزہ ایک مشکل کام ہے جس میں ایک غریب انسان اپنے گردوں کو پانی سے محروم کرکے بارہ سے لیکر سولہ گھنٹے تک پانی کی گھونٹ کیلئے ترس رہا ہوتا ہے مزدور کار کیلئے تو اتنا مشکل جیسے پہاڑ ہو دہاڑی بھی کرنی ہے گندم بھی کاٹنا ہے اینٹیں بھی اٹھانی ہے ریڑھی بھی چلانی ہے سبزی بھی بھیجنی ہے دوسری طرف چودہ پندرہ گھنٹے کھانا تو چھوڑو ایک گھونٹ پانی تک نہیں پینا کدھر ہے دہاڑی دار کیلئے دہاڑی کیساتھ چودہ گھنٹے پانی نہ پینے کی مصلحت دین میں بس حکم ہوتا ہے علی بن ابی طالب رض فرماتے ہیں دین میں عقل استعمال ہوتا تو موزوں پر اوپر کی بجائے نیچے کی طرف سے مسح کرتے کیونکہ استعمال تو نیچے سے ہوتا ہے حضرت عمر رض حجر اسود کو چومتے وقت مخاطب ہوئے اور کہا مجھے پتہ ہے کہ صرف پتھر ہو آپ میں کوئی خیر و شر نہیں بس اس لئے چومتا ہوں کہ رسول اللہ نے تمہیں چوما ہے یہ ہے اسلام کا فلسفہ اسلم تسلم ایمان لاؤ سلامتی میں رہوگے سورہ نمل میں سلیمان علیہ السلام نے ملکہ سبا کو لمبی دعوتیں نہیں دی ہدہد کو خط پکڑوایا اور لکھا انہ من سلیمان و انہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم الا تعلوا علی واتونی مسلمین یہ خط سیلمان کی طرف سے ہے پھر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پھر دو ٹوک الا تعلوا علي واتوني مسلمين .. ۔۔۔ آواز ذیادہ اونچی نہ کر اور سیدھا سیدھا میرے دربار میں مسلمان بن کر حاضر ہو داڑھی سے یہ فایدہ ہے روزے سے یہ فایدہ ہے پاجامہ اٹھانے سے یہ فایدہ ہے اس طرح ہم عقلی قیاس کرنے لگ جائے تو ہر بات اُدھوری رہ جائے اس لئے بس سیدھا یہ کہے کہ اللہ کا حکم ہے قرآن میں بھی اللہ تعالیٰ روزے کی فرضیت والی آیت کے آخر میں فرماتا ہے روزے اس لئے فرض کئے گئے کہ لعلھم تتقون تاکہ تم اللہ سے ڈرو ۔۔۔ وما علی الا البلاغ

اسامہ ⁦✍️⁩